
لاہور(ٹی این آئی)ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب محمد گوہر نفیس نے کہاہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ انکوائری میں تحقیقات رپورٹ مکمل ہونے کے بعد 22 مئی کو رنگ روڈ کی انکوائری ہمارے پاس آئی تھی ،50دنوں میں ہم نے اپنی انکوائری مکمل کی جس کے نتیجہ میں سابق کمشنر راولپنڈی و پراجیکٹ ڈائریکٹر محمد محمود اور چیئرمین لینڈ اکویزیشن کمشن عباس تابش کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے،ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روزڈی جی آفس لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزیدحقائق میڈیا کے سامنے رکھتے ہوئے کیا،انہوںنے مزیدبتایا کہ 2018 ءمیں گزشتہ حکومت نے رنگ روڈ کی الائنمنٹ منظور کی تھی جس کو سابق کمشنر کمشنر راولپنڈی محمد محمود نے تبدیل کیا۔اس سارے عمل سے پراجیکٹ کی کاسٹ میں اضافے کے ساتھ زمین کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا۔جس کمپنی کو کنٹلٹنسی کے لیے ہائر کیا گیا اس کو نئی الائنمنٹ پر لگا دیا۔اس حوالے سے حکومت سے کوئی منظوری نہیں لی گئی،پراجیکٹ مینجر کو کہا گیا کہ سی ایم سے منظوری لے لیںلیکن ایسا نہیں ہوابعد میں یہ منصوبہ نیسپاک کو دے دیا گیا۔بغیر کسی ضرورت کے لوکل ٹرانسپورٹ کے لیے راستے کھولے گئے جس کا فائدہ سوسائٹی مالکان کو ہوا۔نئی الائنمنٹ میں ٹریفک کی روانی کا تبادلہ ہونا تھا۔اس کا کچھ حصہ اسلام آباد کے انڈر آتا ہے۔اسلام آباد میں سی ڈی اے نے اس حصے کی تعمیر کی اجازت نہیں دی گئی۔ اپروول نہ ہونے کے باوجود اشتہارات میں اس حصہ کو شامل کیا گیا۔اس کا کے لیے فیصلہ کیا گیا کہ لاہور رنگ روڈ کو پنجاب رنگ روڈ اتھارٹی بنائیں گے اور وہ یہ کام کرے گی۔جب تک الائنمنٹ فائنل نہ ہو آپ لیند ریکوزیشن نہیں کر سکتے۔اس ہے باوجود 2.6 ارب کی زمین خریدی گئی،انہوں نے مزیدبتایا کہ اٹک میں غیر متعلقہ بندے سے زمین خریدی گئی ،راولپنڈی میں لوگوں کو کم پیسے دئیے گئے، اور اٹک والوں کو زیادہ پیسے دئیے گئے۔اٹک کے لوگوں کو یقین دلانے کے لیے مختلف حربوں کے بعد مہنگی زمین خریدی گئی۔حکومت کی پیسوں کو ضائع کیا گیا۔سابق کمشنر راولپنڈی اور لینڈ ریکوزیشن کلیکٹر کو گرفتار کیا یے اس سے فائدہ اٹھانے والون کا دیکھ رہے ہیں کہ ان کا کیا کرنا ہے،بڑے بڑے کنٹریکٹر اپنی ہاو ¿سنگ سوسائٹی بنا رہے ہیں، اس میں کہا گیا کہ وہ انٹرچینج خود بنائیں گے اور کاسٹ سوسائٹی سے حاصل کریں گے،اس کا فائدہ کانٹریکٹر کو ہونا تھا کہ وہ جہاں چاہے انٹرچینج بنا کر سوسائٹی بنا لے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ اٹک میں جتنا بھی کام ہوا کسی سے منظوری نہیں لی گئی۔انہیں معلومات دی جا رہی تھی جس کا انہوں نے فائدہ اٹھایا۔نووا ہاو ¿سنگ نے ڈیڑھ ارب کی فقط ممبر شپ ہی فائلیں فروخت کی۔جن لوگوں نے زندگی کی جمع پونجی لگا دی ان کے پیسے کیسے واپس آئیں گے ؟ ہاو ¿سنگ بینیفشریز کے خلاف کیس نیب کے حوالے کر رہے ہیں، سیاستدانوں سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم وہ بات کریں گے جس کا ہمارے پاس ثبوت ہو گا۔سیاسی شخصیات کے بارے تفصیلات نیب کو بھجوائیں گے،ابھی تک براہ راست کسی سیاسی شخصیت کی انویسٹمنٹ سامنے نہیں ائی۔دبئی سمیت مختلف جگہوں سے بے نامی انویسٹمنٹ سامنے آ رہی ہے،جب وزیراعظم پاکستان کے سامنے پسوال زگ زیگ کا معاملہ رکھا گیا۔تو انہوں نے کمشنر کو بلا کر س پر بات کی۔جس پر کمشنر نے وزیر اعظم کو کہا کہ ایسی کوئی تبدیلی عمل میں نہیں لائی جا رہی۔ جنگلوں میں رنگ روڈ کے ساتھ سروس روڈ شامل کی گئی۔وہ ہاو ¿سنگ سوسائٹیز کو فائدہ دینے لیے بنائی جا رہی تھی، صحافیوں کے سوال پرکہ آپ پر کوئی سیاسی دباو ¿ تو نہیں جس پر انہوںنے جواب دیا کہ اینٹی کرپشن کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی کمشنر کو گرفتار کیا گیا،یہ اس بات کا ثبوت ہے ہم پر دباو ¿ نہیں ہے، کیس کے مختلف پہلوو ¿ں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا کہ اس کیس کے دو پہلو نہیں،ایک پہلو الائنمنٹ اور دیگر معاملات ہیں۔دوسر جو فائدہ لیا گیا وہ پیسوں سے لیا گیا،تو دیکھنا یہ ہے کہ پیسہ کس کا ہے،کمشنر راولپنڈی نے اس منصوبہ میں تبدیلیاں کی،الائنمنٹ میں بغیر منظوری کے اتھارٹی لیٹر جاری لئیے۔انہوں نے رنگ روڈ کی لمبائی تبدیل کی۔بغیر اجازت کے 2.6 ارب روپے خرچ کئے ہیں،لینڈ ایکوزیشن گرانٹ 6 ارب سے 16 ارب تک پہنچ گئیں،10 ہاو ¿سنگ سوسائٹیز میں غیر قانونی کاموں کی نشاندھی کی ہے ان لوگوں تک معلومات کیسے پہنچی اور ان کا کس سے تعلق ہے ،پنجاب حکومت نے پیسے جاری نہیں کیئے تھے۔پی اینڈ ڈی کی جانب سے پیسے مانگے گئے تھے،آخر میں ڈی جی اینٹی کرپشن نے کہا کہ انکوائری ٹیم نے تفتیش کے دوران 21ہزار کاغذات کو چیک کیا اور 100 سے زائد افسران سے تحقیقات کیں۔