
پرانے شکاری نیا جال اور ق لیگ کی نئی اڑان
Chief executive, Arshad mahmood Ghumman
حقیقت/تحریر،ارشدمحمودگھمن)
حالات و واقعات اور آثار و شواہد گواہی دیتے ہیں کہ ایک بار پھر پرانے شکاری نیا جال لائے ہیں۔تدبیر کرنے والے اب نیا چولا پہن کر روپ بدلیں گے۔لبادے اور نقاب تو ادل بدل رہے ہیں مگر خلائی مخلوق کا مقصود و مطلوب وہی ہے جو شروع سے ہوا کرتا تھا۔اب کی بار مسیحا مریض کو دوا تو نئی دے گا لیکن ساتھ تسلی پرانی ہی ملے گی کہ فکر مت کرو تم جلد ٹھیک ہو جاﺅ گے۔طاقت کے مراکز تک رسائی رکھنے والے ہمارے ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (قائد اعظم ) کو اب پھر خلائی مخلوق نئے اور جدید خطوط پر استوار کررہی ہے۔گویا مسلم لیگ (ق) کے مردہ بت میں اب فرشتے نئی روح پھونکنے کے لئے کوشاں ہیں۔ہیولا تراشا جا رہا ہے ،خدو خال وضع کئے جارہے ہیں اور چودھری شجاعت سے ملاقاتیں اور باتیں جاری ہیں۔سابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے معاملات طے ہو چکے ہیں اور وہ کشاں کشاں ( ق) لیگ کی منڈیر پر اتر چکے ہیں۔راوی روایت کرتا ہے کہ ایک بار پھر ( ق) لیگ کے مرجھائے ہوئے درخت پر بہار آرہی ہے اور ٹنڈ منڈ شاخوں سے نئے پتے نکلیں گے۔چودھری پرویز الٰہی کے رخت سفر باندھنے اور تحریک انصاف کی اونچی مسند پر براجمان ہونے کے بعد اب طاقت کے مالک چاہتے ہیں کہ عمران خان سے حساب کتاب برابر کر دیا جائے۔
ہمارے اہم ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کو قابو کرنے کے لئے اب مسلم لیگ (ق) کو نئے سرے سے ترتیب دیا جائے گا۔روٹھے ہوئے سیاستدانوں اور پیا کے پیارے موسمی پرندوں کو اکھٹا کر کے (ق) لیگ کو طاقت بخشی جائے گی۔ویسے بھی یہ تنظیم مشرف کی میراث ہے اور اسے خواہ مخوا لق و دق صحرا میں نہیں چھوڑا جا سکتا۔دوسری جانب چودھری شجاعت کی صحت اجازت نہیں دیتی کہ وہ اس پارٹی کو نیا خون دیں یا کوئی متحرک کر دار ادا کریں۔ان کے بیٹے چودھری شافع حسین اور چودھری سالک بھی کوئی قابل ذکر کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں۔چودھری سرور ،علیم خان ،جہانگیر ترین اور جنوبی پنجاب سے دوسرے سیاستدان اب (ق) لیگ میں شامل کئے جائیں گے۔ ہمارے ذرائع کےمطابق ن لیگ کےشاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور پیپلز پارٹی کےمصطفٰی نواز کھوکھر بھی کسی اشارے کے منتظر ہیں، محکمہ زراعت اب ویران اور بنجر زمین کو کاشت کرنے کے موڈ میں ہے اور اس کے لئے کئی سیاستدانوں سے گفت و شنید اور بات چیت کی کھڑکی کھولی جا چکی ہے۔ق لیگ کو پھر سے جوان رعنا اور توانا کرنے کے لئے طاقت کا ٹانک تیار کیا جارہا ہے تاکہ وہ آئندہ عام انتخابات میں بڑے گھر والوں کے لئے آسانیاں پیدا کر سکے۔گویا چودھری شجاعت حسین ایک بار پھر طاقت کے مرکز نگاہ اور آنکھوں کا تارا بن چکے ہیں۔چودھری شجاعت پاکستان کے منجھے ہوئے اور ماہر سیاستدان ہیں،ان کی عمر ساری اصل مالکوں کی خدمت کرتے گزری ہے ۔بھلا ان سے بہتر خاکے میں رنگ کون بھر سکتا اور ان سے بہتر کون اشارے سمجھ سکتا ہے۔
اس سے ہٹ کر ایک اور منظر کے لئے بھی بساط بچھائی اور تاش کے پتے پھینٹے جا رہے ہےں۔ قوت کے مالک ایک سابق سربراہ نے آصف زرداری سے نامہ و پیام کیا تھا کہ کچھ الیکٹ ایبل آپ کو بھی فراہم کئے جائیں گے۔ہمارے ذرائع بتاتے ہیں کہ جنوبی پنجاب سے جو لوگ چودھری شجاعت کے ساتھ آرام دہ محسوس نہ کریں گے ،انہیں پیپلزپارٹی کی جانب ہانکا لگایا جائے گا۔زیادہ توجہ البتہ مسلم لیگ (ق) کی توانائی اور طاقت پر صرف کی جائے گی۔ اس سارے سیاسی منظر نامے میں الگ الگ چالیں ہیں جو چلی جائیں گی اور الگ الگ پیادے ہیں جو دوڑائے جائیں گے۔چودھری شجاعت کا پارٹی پر کنٹرول مضبوط اور مستحکم کرنے کے لئے قد آور رہنماﺅں کے ساتھ مخصوص معاہدہ بھی کرایا جائے گا کہ کوئی چودھری کی چودھراہٹ کو چیلنج نہیں کرے گا۔ چودھری پرویز الٰہی جب سے تحریک انصاف کے صدر بنے ہیں،چودھری شجاعت بھی برابر کی چوٹ لگانے کے لئے بے تاب ہیں۔اس ضمن میں وہ خود بھی بھاگ دوڑ کررہے ہیں تاکہ پرویز الٰہی کو زک پہنچائی جائے۔واقفان حال بتاتے ہیں کہ پارٹی کے اخراجات کے لئے علیم خان یا جہانگیر ترین کو بھی اہم اختیارات سونپے جائیں گے تاکہ مالی معاملات میں کوئی پریشانی نہ رہے۔اس کے علاوہ بھی کچھ لوگ ہیں جو بوقت ضرورت دل اور جیب کھول کر خرچ کر سکتے ہیں۔انہیں بھی فری ہینڈ دیا جائے گا اور پارٹی میں خوش آمدید کہا جائے گا۔
جنوں اور جادوگروں نے یوں تو اپنی ٹکسال میں بڑی بڑی جماعتوں اور تنظیموں کا سکہ ڈھالا ہے۔جیسے پہلے ملی مسلم لیگ اور بعد میں مرکزی مسلم لیگ،اس کے علاوہ تحریک لبیک پاکستان بھی انہی مصوروں کی تخلیق بلکہ شہہ پارہ ہے۔ لیکن یہ جماعتیں مذہب کے نام پر جلسے ،جلوس ،ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے تو منظم کر سکتی ہیں لیکن انتخابی میدان میں کوئی سرگرم معرکہ نہیں مار سکتیں۔اسی وجہ سے یقیناً فیصلہ ہوا ہو گا کہ اپنے آزمودہ اورکار آمد اثاثے سے ہی رجوع کیا جائے۔ اسی بدولت پھر سے مسلم لیگ (ق) کی قسمت جاگ اٹھی اور وہ کسی دوشیزہ کی طرح نکھاری اور سنواری جا رہی ہے۔علیم خان اور جہانگیر ترین بھی طویل آرام سے اکتا چکے تھے،سو انہیں بھی تازہ دم کر کے نہلایا جا رہا ہے ۔گماں گزرتا ہے کہ تھوڑے دنوں بعد بس بارات بینڈ باجوں کے ساتھ کوچ کرے گی اور باراتی موجیں مارتے ،ہنستے کھیلتے اور گاتے بجاتے جائیں گے۔ مسلم لیگ (ق) ایک ایسی دلہن ہوگی جس کے ہاتھوں پر دوبارہ مہندی رچائی جائے گی اور وہ ایک نئی زندگی کاآغاز کرے گی۔باادب،با ملاحظہ،ہوشیار! نیا سفر شروع ہو رہا ہے اور( ق) لیگ کا طیارہ اڑان بھرنے لگا ہے۔تھوڑی دیر بعد تما م مسافر بخیر وعافیت نئے ہوائی اڈے پر اتر رہے ہونگے۔