
لاھور(ٹی این آئی) چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے ملزم کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک نہ کرنے کا فوری حکم دینے کی استدعا مسترد کردی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کسی کے دماغ میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا بیٹھا خوف نہیں نکال سکتے ، پولیس کی انویسٹیگیشن کا راستہ نہیں روک سکتے ، کسی کو پوری زندگی کا ریلیف نہیں دے سکتے.چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے سائلہ شہناز بی بی کی درخواست پر سماعت کی ,ایس پی ، سی سی ڈی ناصر پنجوتا ، اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل وقاص عمر کے ہمراہ پیش ہوئے , وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کا بیٹا مقدمات میں ملوث اور اس وقت جیل میں ہے، خدشہ ہے کہ اسے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا جائے گا ،چیف جسٹس نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ درخواست کی استدعا پڑھیں.
درخواست گزار وکیل نے استدعا پڑھ کر سنائی اور کہا استدعا ہے کہ ملزم کو جیل سے نکال کر اس کا جسمانی ریمانڈ نہ لیا جائے ، چیف جسٹس نے وکیل۔ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اگر ملزم کسی مقدمے میں ملوث ہے تو اس کیا اس کی تفتیش نہیں ہوگی ؟ آئی جی اور فریق نمبر دو کو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ اپنے ماتحتوں کو کوئی ایسا آرڈر دیں ، اگر ملزم جیل میں ہے تو اس سے تفتیش کے لئے پولیس علاقہ مجسٹریٹ سے رابطہ کرتی ہے، چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ نے پہلے درخواست دائر کی جس پر اعتراض لگا ، پھر وہ دور ہوگیا ،پہلے آپ نے درخواست واپس لے لی ، اب دوبارہ دائر کردی ، اب آپ عدالت سے جو استدعا کررہے ہیں وہ مانی نہیں جاسکتیں ،ملزم جیل میں ہے ، اس کا جسمانی ریمانڈ نہ لینے کا حکم کیسے دے سکتے ہیں ، وکیل نے کہا خدشہ ہے اسے جیل سے نکال کر جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا جائے گا ، چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کے دماغ میں بھٹا خوف نہیں نکال سکتے ، آپ کا تین ماہ پہلے کا معاملہ ہے اور اب ساتواں مہینہ ہہے، عدالت نے وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے کی بناء پر نمٹادی