پاکستان اس وقت کسی قسم کی سیاسی رسہ کشی کا متحمل نہیں ہو سکتا،عمر عبداللہ گھمن
سیالکوٹ(ٹی این آئی ) پاکستان اس وقت کسی قسم کی سیاسی رسہ کشی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ سیاسی قوتوں کو سوچنا ہو گا کہ اس افراتفری کا فائدہ کس کو پہنچے گا ۔ان خیالات کا اظہار عمر عبداللہ گھمن سابق ناظم یونین کونسل روڑس نے بین الاقوامی خبررساں ادارے ٹی این آئی سےگفتگو کرتے ہوئے کیا عمر عبداللہ نے کہا حیرانگی اس بات پہ بھی ہے کہ کہ ہم پارلیمان میں اپنے مسائل کیوں نہیں حل کر سکتے ۔ عمران خان پہلے سیاستدان ہیں اور پھر وزیراعظم پاکستان ۔ وزیراعظم کو حالات کو مدنظر رکھتے ہوے اپوزیشن سے بامقصد مزاکرات کرنے چاہئیں۔اور وہ مطالبات جو ائین اور قانون کے مطابق ہین ان پہ بات کرنی چاہیے ۔
عمر عبداللہ گھمن نے کہا کہ وزیراعظم کا منصب قوم کی رہنمای کرنا اور اپنی لیڈر شپ صللاحیتوں سے مسائل کو حل کرنا ہے ۔ تاکہ ملک کو کشیدگی سے بچایا جا سکے ۔ پہلے ہی عوام معاشی بحران کی وجہ سے سخت پریشان ہیں ۔ مہنگائی عروج پہ ہے ۔ ذخیرہ اندوز قوم کو لوٹ رہے ہیں ۔ حکومتی بےبسی عوام کے زخموں پہ نمک چھڑکنے کا کام کر رہی ہے ۔ ایسے میں بے روزگاری میں اضافہ ، بجلی کی بڑہتی ہوی قیمتیں ، پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ جلتی پہ تیل کا کام کر رہی ہیں ۔ تاجر ائے روز نت نئے قوانین سے اکتا چکے ہیں ۔عمر عبداللہ نےکہا ان حالات میں سیاست دانوں کو جمہوری اختلافات کا سیاسی حل تلاش کرنے کی بجائے ملکی فضاء کو انارکی کی طرف لے جانا ملک اور قوم کا مفاد میں نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اپنا سیاسی کردار ادا کرنا ہو گا ۔ اور اپوزیشن سے بات چیت کے دروازے کھولنے ہونگے ۔ انکو ثابت کرنا ہو گا کہ وہ ریاست کی خاطر اپنا کردار ادا کر نے کو تیار ہیں ۔ ملک کو آئین اور قانون کے دائرے مین چلانا ہو گا ۔ ادارون کو مضبوط اور خود مختار بنانا ہو گا ۔ احتساب وقت کی ضرورت ہے اور صاف شفاف احتساب کو ترجیحی بنیادوں پہ کرنا چاہیے ۔ حکومت کو ازخود اپنے آپکو احتساب کے لیے پیش کرنا چاہیے ۔ ہر ادارے کو آزادنہ اپنا کام کرنا چاہیے ۔ اداروں کی مضبوطی کے لیے تمام سیاسی جماعتیں کو مل بیٹھ کر قانون میں ترامیم کرنی چاہیں ۔ سیاستدانوں نے اگر سنجیدگی سے آپس کے معاملات کو درست نہیں کیا تو عوام کا اعتبار جمہوریت سے اٹھ جائے گا ۔ اور نئے پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے گا ۔