اہم خبریںپاکستانفیچر کالمز

3 مارچ مریم نواز کی گوجرانوالہ آمد:لیگی کارکنان و تنظیمی عہدیداران کے تحفظات!

Chief executive, Arshad mahmood Ghumman

حقیقت /تحریر،ارشدمحمودگھمن)

 

میدان جنگ میں لڑائی شروع ہو چکی ہو اور فوجی ہی بددل ہوں تو ایسی صور ت میں سپہ سالارکیا خاک جنگ جیتے گا۔ادھر عام انتخابات سر پر کھڑے ہیں اور ادھر مسلم لیگ (ن) کے کارکنان اپنے اپنے ایم پی ایز اور ایم این ایز کے خلاف شکایات کا انبار لیے میٹنگوں اور اجلاسوں میں نوحہ کناں ہیں۔گو مسلم لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز سیاسی اور انتخابی جنگ جیتنے کے لئے پر عزم ہیں لیکن کیا انہیں اپنی اندرونی صفوں کی بھی خبر ہے ؟ گوجرانوالہ ڈویژن میں جلسہ عام کے لئے گجرات،سیالکوٹ،ڈسکہ وزیرآباد، ،پسرور،نارووال،،حافظ آباد اور دیگر علاقوں میں مسلم لیگ (ن)کے تحصیل اور ضلعی سطح پر اجلاس اور میٹنگیں ہوئی ہیں۔ہمارے ذرائع کے مطابق یونین کونسل،تحصیل اور ضلعی سطح پر لیگی کارکنان و عہدیداران اپنی اپنی مقامی قیادتوں کے آگے پھٹ پڑے ہیں۔ورکرزکنونشن کے ضمن میں اطلاعات یہ ہیں کہ نچلی سطح کے لیگی کارکنان اپنے اپنے ایم این ایز اور ایم پی ایز سے نالاں ہیں۔انہیں شکوے ہیں،شکایتیں ہیں،گلے ہیں اور رنجشیں ہیں کہ ہمارے پارلیمنٹرین ہماری بات نہیں سنتے،ان کے جائز کام بھی نہیں کرتے ،ورکروں کو کوئی عزت نہیں دی جاتی۔بس جب الیکشن کی گہماگہمی اور موسم آتا ہے تو یہ پھر ان کی بلائیں لینے لگتے ہیں۔جبکہ آگے پیچھے ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا، بلدیاتی سطح کے کارکنوں کو کوئی نہیں پوچھتا۔ان کی مرکزی قیادت تک بھی کوئی رسائی نہیں ہوتی۔

ہمارے اندرونی ذرائع کے مطابق لیگی کارکنان نے اپنے اپنے ضلعی عہدیداروں کو کہا ہے کہ وہ ہماری شکایات اور تحفظات مریم نواز تک پہنچائیں تاکہ انہیں درست صورتحال کا علم ہو۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نمائندوں نے جب ووٹ لینے ہوں یا کہیں اعلیٰ قیادت کا جلسہ ہو یا ورکرز کنونشن ہو تو یہ آ جاتے ہیں اور بعد میں ہمیں پوچھتے نہیں۔ایم پی ایز اور ایم این ایز اپنے کارکنوں کے نہ تو جائزکام کرتے ہیں اور نہ ہی ان کے علاقوں میں ان کی وساطت سےکوئی ترقیاتی کام کراتے ہیں۔اوپر سے مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے ہم مسلم لیگ (ن ) کا دفاع بھی نہیں کر پا رہے۔کیونکہ غریب عوام کا جینا محال اور زندہ رہنا مشکل ہو چکا ہے۔یونین کونسل،تحصیل اور ڈسٹرکٹ کی سطح پر لیگی کارکنان اپنے اپنے نمائندوں سے نالاں ہی نہیں سخت تپے ہوئے ہیں ۔وہ ایم این ایز اور ایم پی ایز پر تنقید کرتے ہیں کہ انہوں نے کچھ نہیں کیا،ہم سے رابطہ بھی نہیں رکھا ۔ہمیں نظر انداز کیا جاتا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ایم این ایز اور ایم پی ایز اپنے کارکنوں سے سے رابطے میں رہتے ہیں اور ان کے کام بھی کرتے ہیں۔تھانہ ،کچہری،ہسپتال اور سرکاری دفاتر میں ان کی آﺅ بھگت ہوتی ہے جبکہ لیگی کارکنان کو دھکے مار کر نکال دیا جاتا ہے ۔جب ہم اپنے عوامی نمائندوں کو کہیں تو وہ طرح طرح کے بہانے بناتے ہیں کہ ہم بے بس ہیں کیونکہ ہم اقتدار میں نہیں۔

مریم نواز جب سے فعال ہوئی ہیں تب سے مسلم لیگ کی تنظیمی باڈیوں کے بھی اجلاس جاری ہیں۔تحصیل ،ضلع بلکہ یونین کونسل کی سطح پر بھی اجلاس اور میٹنگیں ہوتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ لیگی کارکنان کو اب موقع ملا ہے کہ وہ اپنے دل کی بھڑا س نکالیں۔وہ تنقید کریں اور اپنے جائز اور درست مطالبات پیش کریں۔تحصیل اور ضلعی عہدیدار وعدہ تو کرتے ہیں کہ وہ ان کی شکایات ایم این اے اور ایم پی اے تک پہنچائیں گے لیکن آگے سے وہ دھیان نہیں دیتے ۔لیگی کارکنان نے اپنے ضلعی عہدیداروں سے شکوہ کیا ہے کہ ایم این اے اور ایم پی اے ہمیں کچھ نہیں سمجھتے،ہمارے تحفظات دور نہیں کئے جاتے ،ہمیں ملاقات کے لئے ٹائم بھی نہیں دیتے ۔وہ اپنے آپ کو بادشاہ سمجھتے ہیں اور وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ہم ہی ان کے ووٹوں کے لیے محنت کرتے ہیں اور انہیں اسمبلیوں میں پہنچاتے ہیں۔انہوں نے ضلعی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ ہمارے تحفظات اور مطالبات مریم نواز تک پہنچائیں تاکہ وہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کے کان کھینچیں اور کارکنان کے جائز کام ہوں۔انہوں نے کہا ہے کہ مریم نواز کو بتایا جائے ہمارے ایم این ایز اور ایم پی اے ہماری بات نہیں سنتے۔ہمارے ایک اندرونی ذریعے نے ہمیں بتایا ہے کہ گوجرانوالہ،گجرات،حافظ آباد،نارووال، کے اکثر لیگی کارکنوں نے اپنے اپنے ضلعی تنظیمی عہدیداروں کو کہا ہے کہ وہ ہمارے مسائل اور معاملات قیادت تک پہنچائیں۔مریم نواز کو کہا جائے کہ پارلیمنٹرین کو سختی سے سمجھایا جائے کہ وہ لیگی کارکنان کی عزت دیں،ان کے کام آئیں،ان کی بات سنیں۔

اراکین اسمبلی ذرائع کے مطابق گوجرانوالہ جلسے کے لئے مریم نواز نے ہر ایم این اے اور ایم پی اے کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ وہ 2،2دو ہزار آدمی ہر صورت لائیں۔کہا جاتا ہے کہ مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے وہ بندے پورے نہیں لاسکیں گے۔دوسری جانب عوامی نمائندوں کو بھی پتہ ہے کہ لیگی کارکنان ہم سے نالاں اور خفا ہیں اور وہ ہم سے اپنا جائز مقام مانگتے ہیں۔مریم نواز نے مانیٹرنگ کے لئے بھی اپنے آدمیوں کی ڈیوٹیاں لگا رکھی ہیں کہ وہ ہر ایم این اے اور ایم پی اے کو چیک کریں۔سچی اور دل لگتی بات یہ ہے کہ پہلے حمزہ شہباز کے ہاتھوں میں تنظیمی ذمہ داری تھی اور ایم پی ایز اور ایم این ایز خوشامد سے اورجھوٹ بول کر جان چھڑا لیتے تھے لیکن اب مریم نواز ہیں اور انہیں دھوکہ دینا یا ان سے حققیت چھپانا آسان نہیں۔ مریم نواز کو بھی چاہیئے کہ وہ خود تحصیل اور ضلع کی سطح پر بھی اپنے کارکنان سے رابطے رکھیں۔انہیں متحرک کریں پارلیمنٹرین کا قبلہ درست کرنے اور نچلی سطح پرکارکنان و تنظیمی عہدیداران کوان کا جائز مقام دلوانے کی وجہ سے ہی اس بار ہونے والے انتخابات میں تحریک انصاف کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن بہتر کر سکتی ہے ۔ان کے تحفظات دور اور مطالبات مانیں تاکہ عام انتخابات میں کوئی پریشانی نہ ہو۔اگر ایم این ایز اور ایم پی ایز نے اپنے اپنے لیگی کارکنان کو سینوں سے نہ لگایا اور ان سے ناروے رویے کی سمت درست نہ کی تواس بار الیکشن جیتنا مشکل ہو سکتا ہے ۔اس کی بنیادی اور جوہری وجہ یہ ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنوں کو ایسی شکایات کم پائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے تحریک انصاف کے کارکنان سوشل میڈیا میں متحرک دکھائی دیتے ہیں۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پہلی دفعہ لیگی میٹنگز میں ن لیگ کے مقابلے میں تحریک انصاف کی مقبولیت کا اعتراف کیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button