اہم خبریںپاکستانفیچر کالمز

پٹرول کی مصنوعی قلت اور حکومت کی نااہلی

Chief executive, Arshad mahmood Ghumman

حقیقت/تحریر:ارشدمحمودگھمن)

 

ملک بھر میں پٹرول کی مصنوعی قلت پید ا ہو چکی ہے اور عوام پٹرولیم مصنوعات کے لئے مارے مارے پھر رہے ہیں۔پٹرول پمپوں کے مالکان جان بوجھ کر شہریوں کو تیل نہیں دے رہے جس کی وجہ سے اکثر شہروں میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔یہ سراسر حکومت کی نااہلی ہے کہ وہ ذخیرہ اندوزوں کےخلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہے۔پاکستان میں شروع سے ہی یہ المیہ رہا کہ یہاں کوئی بھی کچھ کر گزرے،اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔تاجر،صنعتکار،سرمایہ دار ،مل مالکان،حتی کہ ریڑھی بان یا مستری مزدور بھی اپنی من مانیاں کرتے ہیں اور انہیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہوتا۔اسی رویے کی وجہ سے ذخیرہ اندوز شیر ہو جاتے ہیں اور پھر وہ کھل کر پیسے بناتے ہیں۔اب حکومت خود اعتراف کررہی ہے کہ بیس دن کا ملک میں ذخیرہ موجود ہے اور پٹرول کی کوئی قلت نہیں۔لیکن اس کا کیا علاج کہ پٹرول پمپوں کے مالکان تیل کر روک کر بیٹھ جاتے ہیں اور پھر نتیجے میں غریب مصیبت میں مبتلا ہوتے ہیں۔وہ دھکے کھاتے ہیں بلکہ کئی لوگ تو پٹرول نہ ملنے کی وجہ سے اپنے کام پر بھی نہیں جا سکتے جس کی وجہ سے انہیں دہری پریشانی ہوئی ہے۔

لاہور،گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں صورتحال تشویش ناک رہی جہاں متعدد پٹرول پمپوں پر یا تو تیل موجود نہیں تھا یا پھرگزشتہ دنوں سے آئل کمپنیوں کی طرف سے پٹرول کی سپلائی رکنے کی وجہ سے قلت پیدا ہو گئی۔ میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق لاہور کے 450 میں سے 70 پٹرول پمپوں پر ایندھن نہیں تھا۔ شاہدرہ، واہگہ، لٹن روڈ اور جین مندر کے علاقوں میں موجود پٹرول پمپوں پر بھی تیل کی قلت یا بندش پائی گئی ۔ آئل کمپنیوں کی طرف سے سپلائی میں قلت کی وجہ سے گوجرانوالہ کے بھی70 فیصد پٹرول پمپوں پر تیل کی کمی رہی جبکہ فیصل آباد، اوکاڑہ اور ساہیوال سمیت دیگر اضلاع میں بھی کافی دنوں سے تیل کی کمی کی شکایات ملتی رہیں۔آپ اس سے اندازہ کیجئے کہ حکام سوئے رہے اور انہوں نے اس ضمن میں کوئی اقدام نہیں کیا۔اگر مغربی ملکوں میں تیل کی قلت پیدا ہوتی یو یقین جانئے ایک بھونچال آجانا تھا۔حکومت تو ایک طرف رہی مغربی میڈیا بھی چیخ اٹھتا۔پھر صورتحال معمول کی طرف لانے کےلئے سرعت کے ساتھ بے شمار اقدامات کئے جاتے۔

ہمارے ذرائع کے مطابق اوگرا نے مختلف شہروں میں تیل کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کے لیے چیف سیکرٹری پنجاب کو خط بھی لکھا تھا۔ خط میں بتایا گیا تھا کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں19 پٹرول پمپ غیر قانونی طور پر پٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا کر رہے ہیں لہٰذا ملزمان کے خلاف فوری کارروائی کرتے ہوئے عوام کو تکلیف سے بچایا جائے۔اب اس سوال کا بہتر جواب نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی ہی دے سکتے ہیں کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ ہمارے ہاں بیوروکریسی کی بھی مخصوص تاریخ رہی ہے کہ وہ اپنے نجی مفادات اور معاملات کے تحت ہی کام کرتی ہے۔ انہیں عوامی ریلیف یا قومی فلاح و بہبود سے کوئی خاص لگاﺅ نہیں ہوتا۔اگر چیف سیکرٹری نے نگران وزیر اعلیٰ کو سرکاری طور پر مطلع نہیں کیا تو دہرے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔یہ ہو نہیں سکتا کہ محسن نقوی اس ضمن میں کسی سستی یا کم کوشی کا مظاہرہ کریں۔نگران وزیر اعلیٰ کی اب تک کی کارکردگی بہتر رہی ہے۔پچھلے دنوں انہوں نے ڈیلی چالان والا سسٹم ختم کر کے عوام کو ریلیف دیا ہے اور ڈرائیونگ لائسنس بنوانے میں بھی انہوں نے آسانیاں پیدا کی ہیں۔ٹریفک وارڈنز آئے روز غریب موٹرسائیکل سواروں کا چالان کر کے رسید انہیں تھما دیتے تھے۔غریب اور متوسط طبقے کے لوگ مہنگائی سے آگے ہی تنگ تھے اوپر سے چالان بھی ان کی مت مار دیتے تھے۔

وزیر پٹرولیم مصدق ملک کو لیجئے۔ان کی شخصی خوبیا ں بجا اور ان کا احترام اوراس کا بھی اقرار کہ وہ بہتر آدمی ہیں۔لیکن پٹرول کی قلت پر قابو پانے میں انہوں نے کوئی مثالی کردار ادا نہیں کیا۔وہی رفتار بے ڈھنگی رہی جو اس سے پہلے تحریک انصاف والوں کی تھی۔مصدق ملک نے پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث پمپ مالکان کو دیر سے خبردار کیا ۔کاش وہ انہیں خبر دار کرنے کی بجائے ان کے خلاف کارروائی کرتے تاکہ پھر انہیں جرات نہ ہوتی کہ وہ تیل کی مصنوعی قلت پیدا کرتے۔مصدق ملک نے کہا پمپ مالکان اگر ذخیرہ اندوزی کا سلسلہ جاری رکھیں گے تو ان کے لائسنس منسوخ کردیے جائیں گے۔

موذن بر وقت بولا مرحبا
تری آواز مکے مدینے !

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم نے بتایا پاکستان میں20 دنوں کا پٹرول اور 29 دن کا ڈیزل موجود ہے۔ اگر یہ بات ٹھیک ہے تو جو پٹرول کی کمی ہے یا لائنیں لگی ہیں تو اس کی وجہ کیا ہے؟انہوں نے خود ہی اس سے پردہ بھہ اٹھایا اورکہا کچھ لوگ ہمیشہ کی طرح ذخیرہ اندوزی کررہے ہیں، آپ کے اور آپ کے بچوں کے حق پر ڈاکا ڈال رہے ہیں، میری ان تمام لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ رک جائیں اور آج ہی رک جائیں، اس درخواست کو تنبیہ جانیں۔اب مصدق ملک کو کون سمجھائے کہ وزیر درخواست نہیں کرتے حکم دیتے ہیں۔مصدق ملک نے نرم سے لہجے میں کہا ریاست ماں ہوتی ہے، ریاست کو شفقت کرنی ہوتی ہے اور ریاست کو عوام کے تحفظ کے لیے سختی بھی کرنی پڑتی ہے، لہٰذا میں جو آپ سے درخواست کررہا ہوں اس کم کو بھی زیادہ جانیے، اس کو تنبیہ جانیے ،اب آپ ذخیرہ اندوزی نہیں کر پائیں گے، آپ لوگوں کے حق پر ڈاکہ نہیں ڈال پائیں گے ۔اللہ کرے وزیر پٹرولیم آئندہ درخواستیں کرنے کی بجائے اقدام کریں تاکہ ذخیرہ اندوزی ختم ہوسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button