اہم خبریںپاکستانفیچر کالمز

توشہ خانہ تحائف کی گنگا میں عمران کا اشنان

Chief executive, Arshad mahmood Ghumman

حقیقت/تحریر،ارشدمحمودگھمن)

 

توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات منظر عام پرکیا آئی ہیں ،سب کو معلوم ہو گیا ہے کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ توشہ خانہ کے تحائف کی گنگا سے کسی نے کم ہاتھ دھوئے اور کسی نے پورے کا پورا غسل کیا۔ عمران خان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے جی بھر کر اور بار بار اشنان کیا ہے۔کوئی دو ایک گاڑیاں لے کر راضی ہو گیا تو کسی نے سینکڑوں تحائف ہڑپ کر لئے ۔کئی تو ایسے بھی نکلے جنہوں نے اپنے بڑوں یا والدین کی نسبت سے توشہ خانہ سے من پسند اشیا لیں۔ دنیا بھر میں حکمرانوں کو تحفے دینے اور ان سے لینے کی روایت موجود ہے مگر ہمارے ہاں بابا آدم ہی نرالا نہیں اماں حوا بھی انوکھی ٹھہری۔خلیجی ممالک کے بیشتر شیوخ تو ہمارے حکمرانوں کو مہنگے ترین اور قیمتی ترین تحائف دیتے آئے ہیں۔پاکستان کی وزارت خارجہ بھی اس ضمن میں لین دین کرتی ہے اور کئی سفیر بھی اپنے من کی مراد پاتے رہے ہیں۔توشہ خانہ کے تحائف عوام کے مرکز نگاہ تب بنے جب عمران خان نے جی بھر کر وہاں سے نادرو نایاب چیزیں کوڑیوں کے مول لیں ، پھر عالمی منڈی اور دبئی کے بازاروں میں بیچ ڈالیں۔

اس ضمن میں عمران خان بے تاج بادشاہ اور شہنشاہ نکلے۔الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں تو جرم ثابت ہونے پرانہیں نا اہل بھی قرار دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں صاف اور صریح لکھا کہ عمران خان کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں،انہوں نے توشہ خانہ کے تحائف میں کرپشن کی اور وہ مالی بدعنوانی میں ملوث پائے گئے ہیں۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی نے توشہ خانہ سے گل دان، میز پوش، آرائشی سامان، قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم پین ہولڈرز، گھڑی، قلم، کف لنگز، انگوٹھی، لاکٹ اور دیگر اعلیٰ اور نفیس اشیا انتہائی سستے داموں اٹھا لیں۔ان تحائف میں ایک سونے کی گھڑی، ایک گولڈ قلم اورہیروں والی انگوٹھیاں اور چار رولیکس گھڑیاں الگ ہیں جن کی مالیت اربوں روپے میں بنتی ہے اور انہوں نے چند لاکھوں میں یہ خریدی تھیں۔الیکشن کمیشن نے تفصیل سے یہ کیس دیکھا اور سنا اور بعد ازاں اسی ریفرنس میں انہیں سزا سنائی ہے۔

آپ اندازہ کیجئے کہ ابھی عمران خان کی حکومت کو آئے دو ماہ ہی ہوئے تھے کہ انہوں نے گراف کی وہ گھڑی جس کی مالیت آٹھ کروڑ اور 50 لاکھ لگائی گئی وہ لی۔ جبکہ اسی پیک میں شامل دیگر تحائف میں56 لاکھ، 70 ہزار مالیت کے کف لنکس، 15 لاکھ مالیت کا ایک قلم اور87 لاکھ، 50 ہزار کی ایک انگوٹھی بھی شامل تھی۔ ان چار اشیا کے لیے عمران خان نے دو کروڑ روپے سے زائد رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی اور یہ تحائف حاصل کیے۔اسی طرح رولیکس کی ایک گھڑی جس کی مالیت 38 لاکھ تھی، عمران خان نے یہ ساڑھے سات لاکھ کے عوض خریدی۔ رولیکس ہی کی ایک دوسری گھڑی جس کی مالیت 15 لاکھ روپے لگائی گئی،پی ٹی آئی چیئرمین نے تقریباً ڈھائی لاکھ میں خریدی۔ ایک اور موقع پر گھڑی اور کف لنکس وغیرہ پر مشتمل ایک باکس کی کل مالیت 49 لاکھ تھی، جس کی نصف رقم ادا کی گئی جبکہ جیولری کا ایک سیٹ 90 لاکھ میں خریدا گیا جس کی مالیت ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد تھی۔ سرکاری دستاویز کے مطابق وہ گھڑی جس کے بارے میں یہ الزام ہے کہ اسے بیچ دیا گیا، وہ بھی الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں درج نہیں کی گئی۔ یہ گھڑی سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کے پہلے دورے کے دوران تحفے کے طور پر لی تھی۔ اس کی مالیت 85 ملین بتائی گئی ہے جسے توشہ خانے سے 20 فیصد ادائیگی کے بعد لیا گیا۔

یہ تو انتہائی اچھا اور اہم اقدام ہے کہ20 سالہ توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات خزانہ ڈویژن نے سرکاری ویب سائٹ پر جاری کر دی ہیں جو ہر خاص و عام دیکھ سکتا ہے۔اس دستاویز کے مطابق تحفے حاصل کرنے والوں میں پرویز مشرف، آصف زرداری ،ممنون حسین، شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، نواز شریف، شاہد خاقان عباسی ،عمران خان اور دیگر کے نام شامل ہیں۔یہ سرکاری تفصیلات پڑ ھ کر ایسا لگتا ہے کہ لوٹ کے مال کا بازار لگا ہو اور اس سے سستے داموں میں کچھ شخصیات شاپنگ کر رہی ہوں۔ سب سے زیادہ تحائف سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے حاصل کیے جو اس سے قبل وزیر خزانہ بھی رہے تھے۔ شوکت عزیز اور ان کی اہلیہ کو غیر ملکی نمائندوں سے مجموعی طور پر 885 تحائف ملے۔ 2002 کے بعد کے ریکارڈ کے مطابق آصف زرداری نے 181، نواز شریف نے55، شاہد خاقان عباسی نے 27، عمران خان نے 112 اور پرویز مشرف نے توشہ خانہ سے 126 تحائف حاصل کیے۔

قانونی طور پر توشہ خانہ تحائف سے قیمتاً اشیا لینا کوئی جرم نہیں۔البتہ توشہ خانہ کی قیمتی اور مہنگی چیزیں لے کر انہیں باہر کے بازارو ں میں چوروں اور لٹیروں کی طرح فروخت کر نا ایک سنگین جرم ہے۔ اور یہ انہونا اور متوقع جرم صرف اور صرف ایک سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صادق و امین نے ہی کیا ہے۔اس کے علاوہ کسی سیاستدان یا حکمران نے توشہ خانہ کی اشیا عالمی منڈی میں بیچ کر دام کھرے نہیں کیے۔ سوشل میڈیا پر ایک ہا ہا کار مچی ہے اور وہاں صارفین،ناظرین اور قارئین یہی دہائی دے رہے ہیں کہ توشہ خانہ سے سب سے زیادہ مال اور تحائف اسی نے لئے ہیں جو خود کو حاجی اور نمازی کہتا نہیں تھکتا۔☆☆☆☆☆

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button