
حقیقت/تحریر:ارشدمحمودگھمن،)
وفاقی حکومت کا ایک اچھا اور سہانا اقدام عوام کو فائدہ دینے کی بجائے نقصان پہنچانے لگا ہے۔مفت آٹا کی تقسیم سے لوگ خوش ہونے کی بجائے پریشاں اور نالاں دکھائی دیتے ہیں۔اس کی وجہ ناقص انتظامات،ہجوم میں بھگدڑکا مچنا اور ضعیف و ناتواں خواتین کا گھٹن میں بے ہوش ہونا شامل ہے۔ مفت آٹا مراکز پر اب تک تیس سے اوپر لوگ بھگدڑ مچنے سے مارے جا چکے ہیں۔فلور ملز کی جانب سے بھی ناقص اور گھن زدہ آٹے کی ترسیل سب سے اہم اور بنیادی مسئلہ ہے۔سوشل میڈیا پر ایک ہاہا کار مچی ہے کہ مفت میں ملنے والا آٹا کھانے کے قابل نہیں۔ملک بھر سے وسیع پیمانے پر شکایات ہیں کہ آٹا ناقص ہے اور اسے غریب لوگ انتہائی مجبوری کے عالم میں استعمال کررہے ہیں ،اکثر لو گ تو اس کی روٹی پکانے کی بجائے اسے جانوروں کو چارے کے طور پر ڈال رہے ہیں۔بعضوں نے تو یہاں تک شکایت کی ہے کہ مفت آٹا تقسیم مراکز سے ملنے والا یہ آٹا تو حیوان بھی نہیں کھاتے۔کراچی میں زکوة اور آٹے کی تقسیم کے دوران تو13،14 افراد زندگی کی بازی ہی ہار بیٹھے ۔اس دلدوز حادثہ پر ملک بھر میں سوگ کی کیفیت بھی پائی گئی ہے۔یقین جانیئے کہ مفت آٹا کے لئے شہباز شریف کی مختص کی ہوئی 53 ارب روپے کی سبسڈی کا درست اور صائب استعمال نہیں ہو رہا۔ باخبر اور بالغ نظر لوگ حیران ہیں کہ بطور وزیر اعلی پنجاب انتہائی اچھی اور اعلی کارکر دگی دکھانے والے شہباز شریف کو اس بار ہوا کیا ہے، ان کی ناک کے عین نیچے نا قص آٹے کی فراہمی جاری ہے اور وہ چیکنگ اور نگرانی کیوں نہیں کررہے۔
لمبی لمبی قطاروں اور بھیڑ میں برقع اوڑھ کر سارا دن کھڑے رہنا خواتین کی مجبوری ٹھہری،لیکن انتہائی دکھ ہوتا ہے جب کئی خواتین خالی ہاتھ ہی گھر واپس چلی جاتی ہیں ۔پھر جو لوگ مفت آٹا لینے میں کامیاب و کامران ٹھہرتے ہیں بعد ازاں وہ روتے نہیں تھکتے کہ یہ آٹا کھانے کے قابل نہیں۔اس میں محکمہ فوڈ کی غلفت بلکہ کرپشن شامل ہے کہ وہ فلور ملز سے ملنے والے آٹے کی کوالٹی چیک ہی نہیں کرتے ۔ ہمارے ذرائع کے مطابق پاسکو کے گوداموں میں جو گندم گل سڑ چکی ہے ،وہ مفت آٹا کے لئے فلور ملزکو مہیا کی جاتی ہے۔پھر فلور ملز والے بھی اپنی ناقص گندم اس میں ملا کر پیس ڈالتے ہیں اور وہ تھیلوں میں بھر کر حکومت کو سپلائی کر دیا جاتا ہے۔پنجاب کے اکثر اضلاع میں پاسکو کی گندم کھلے آسمان تلے پڑی پڑی خراب ہو جاتی ہے تو پھر وہی گندم کسی حکومتی منصوبے یا یوٹیلٹی سٹورز پر آٹے کے لئے فراہم کر دی جاتی ہے۔پاسکو افسران اور فوڈ انسپکٹروں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔چند دن پہلے وہاڑی،بورے والا پاسکو گودام سے ناقص اور گلی سڑی گندم ملنے پر فوڈ انسپکٹر معطل ہو چکے ہیں۔اصل میں سرکاری آٹا ناقص دو وجوہات کی بنا پر ہے۔ایک تو جو گندم فلور ملز کو سرکاری کوٹے میں دی جاتی ہے وہ انتہائی ناقص اور سنڈی لگی ہوتی ہے۔ دوسرا اوپر سے ر ہی سہی کسر فلور ملز والے پوری کر دیتے ہیں کہ ان کے پاس بھی جو تین نمبر گندم ہوتی ہے،وہ اسے ملا کر پیس ڈالتے ہیں۔یہی آٹا مفت آٹا پوائنٹ پر تقسیم کیا جاتا ہے اور پھر شہری گلہ کرتے ہیں کہ سرکاری آٹا خراب ہے ۔
سوشل میڈیا پر بے شمار ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سرکار کی جانب سے ملنے والے مفت آٹے کو جب چھانا گیا تو اس میں سے سنڈیاں اور کیڑے مکوڑے بر آمد ہوئے۔صارفین اور ناظرین نے اس ایشو کو خوب اچھالا اور یوں باور کرایا کہ حکومت کی مفت آٹا سکیم ناکام ہے اور یہ آٹا کھانےوالا نہیں۔ کوئی جائے اور جا کر شہباز شریف کو بتائے کہ 53ارب کی اس سبسڈی کو کسی دوسرے منصوبے میں بدل کر عوام کی دعائیں لی جا سکتی تھیں۔پھر لوگ مفت آٹا لینے کے لئے اپنا پورا دن ضائع کر دیتے ہیں کیونکہ لمبی لمبی قطاروں کی وجہ سے باری بہت بعد میں آتی ہے۔ایک ستم ظریف نے کہا کہ میں نے جتنے کا مفت آٹا لینا ہے اتنا ٹائم کام کروں تو اس سے دوگنا کما لوں گا۔حکومت کو چاہئے تھا کہ ایسی پالیسی بناتی کہ لوگوں کو گھر بیٹھے آٹا ملتا۔پاسکو نے اگر درست اور صاف آٹا فراہم کیا ہوتا اور شہباز شریف نے خود اس منصوبے کی کڑی نگرانی اور ذاتی نگہبانی کی ہوتی تو اس منصوبے کے نتائج مختلف ہوتے۔ویسے بھی شیخوپورہ،گوجرانوالہ،گجرات،سیالکوٹ،ملتان ،ساہیوال،اوکاڑہ اور دوسرے شہروں میں پاسکو کی گوداموں میں پڑی گندم تو صاف ہے لیکن باہر صاف میدان میں ترپالوں سے ڈھکی ہوئی گندم خراب ہو چکی ہے۔
پاسکو کی زیادہ ترگندم گوداموں سے باہر کھلے میدانوں میں پڑی ہوتی ہے اور اس پر جب بارش برستی ہے تو گندم کو پہلے کائی لگتی ہے اور بعد میں سنڈیاں پید ا ہو جاتی ہیں۔محکمہ فوڈ کے ملاز مین یہی گندم سرکاری کوٹے میں فلور ملز والوں کو دیتے ہیں ۔ یوں اس ناقص گندم میں فلور ملز والے اپنی ہیرا پھیری بھی شامل کر تے ہیں تو آٹا خالص نہیں رہتا۔بین الاقوامی نیوز ایجنسی ٹی این آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق زیادہ تر اوکاڑہ پاسکو سے خراب گندم موصول ہوتی ہے۔ اوکاڑہ مراکز کی گندم کو گھن لگ چکا ہے اور یہی گندم سرکاری کوٹے میں لاہور کی فلور ملز والوں کو دی جاتی ہے۔اس وجہ سے پنجاب بھر میں ناقص آٹے کی ترسیل ہوئی ہے جس وجہ سے عوام چیخ اٹھے ہیں۔محکمہ فوڈ کے ملازمین کی ملی بھگت سے اوکاڑہ گندم مراکز نے سنڈی والی،گھن زدہ اور بارش میں خراب ہوئی گندم مہیا کی ہے۔پنجاب کی نگران حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ اس کا نوٹس لے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔اب شہباز شریف کہاں کہاں اور کدھر کدھر پہرا دے اور لوگوں کی داد رسی کرے۔کچھ ذمہ داری نگران وزیر اعلی محسن نقوی پر بھی عائد ہوتی ہے۔