
بہتری و ترقی بھی اور وسوسے و اند یشے بھی
Chief executive, Arshad mahmood Ghumman
حقیقت/تحریر،ارشدمحمودگھمن)
اس میں تو خیر کوئی شک نہیں کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی ناک سے لکیریں نکلوا دی ہیں۔انتہائی کڑی اورسخت شرائط کے بعد بھی وہ قرض دینے کے لئے ایک قدم آگے اور دو قدم پیچھے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ ملکی خزانہ خالی ہے اور اسی لئے موجودہ حکومت معاشی اور اقتصادی مشکلات کا شکار ہے۔ لیکن اب صورتحال میں بہتری اور تبدیلی آئی کی ایک کرن پھوٹی ہے کہ خدا خدا کر کے کفر ٹوٹنے لگا ہے۔ڈائریکٹر آئی ایم ایف نے جلد سٹاف لیول معاہدے پر دستخط کی امید ظاہرکر دی ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق ڈائریکٹر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہی میں ایک وفد نے اسلام آباد میں بذریعہ زوم وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت اعلی عہدیداران سے میٹنگ کی ہے جس میں قرض پروگرام کی بحالی اور شرائط پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر آئی ایم ایف جہاد ازعور نے امید ظاہر کی ہے جلد ہی سٹاف لیول معاہدے پر دستخط کر دیے جائیں گے جس کے بعد بورڈ قرضے کی منظوری دیدے گا۔آئی ایم ایف کے علاوہ چین اور سعودی عرب بھی اس انتظار میں ہےں کہ پاکستان کا عالمی مالیاتی فنڈ سے معاہدہ ہو جائے تو وہ بھی اپنے قرضے جاری کریں۔پاکستان کی مالیاتی مشکلات کے باعث حکومت انتہائی تیزی سے بھاگ دوڑ کررہی ہے کہ اس بحران پر جلد سے جلد قابو پا لیا جائے۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اس ضمن میں رات دن کام کررہے ہیں تاکہ آئی ایم ایف سے معاملات ہموار سطح پر آجائیں۔
عالمی نیوز ایجنسی ٹی این آئی کے مطابق آئی ایم ایف سٹاف اور پاکستانی وزارت خزانہ میں ایک اہم ورچوئل اجلاس ہوا ہے۔اس میں آئی ایم ایف پروگرام کے ذمہ داران اور پاکستانی وزارت خارجہ کے افسران نے زوم پر شرکت کی،حالیہ قرض کی قسط کی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا،آئی ایم ایف وفد کے پاکستانی دورے اور پیشگی شرائط پر عملدرآمد کے حوالے سے بھی جائزہ لیا گیا ہے۔معاشی ماہرین کے مطابق صورتحال حوصلہ افزا ہے اور جلد آئی ایم ایف سے پاکستان کو دو ارب ڈالر قرض کی قسط مل جائے گی۔خود آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر جہاد ازعور نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ کئی شعبوں میں اصلاحات کا سلسلہ جاری رہے گا اور آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا جائے گا،پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے آئی ایم ایف اپنا کردار ادا کرے گا۔پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ سے محض قرض کی قسط ہی نہیں ملے گی بلکہ یہ ایک طرح سے عالمی دنیا کا بھی اعتماد ہو گا کہ پاکستان کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا ۔دنیا ایک گلوبل ویلج یعنی عالمی گاوں بن چکی ہے اور اس لحاظ سے اگر کوئی سپر پاور یا ترقی یافتہ ملک کسی تیسری دنیا کے ملک پر عدم اعتماد کر تا ہے تو پھر اس ملک کا مستقبل مخدوش ہو جاتا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 9 ویں جائزے کے حوالے سے پاکستان نے تمام پیشگی اقدامات مکمل کر لیے ہیں، پاکستان کی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں پرعزم ہے،انہوں نے یہ بات عالمی بینک کے سالانہ اجلاس میں آئی ایم ایف کی ٹیم سے زوم کے ذریعہ میٹنگ کے دوران کہی ہے۔اس موقع پر وزیرمملکت ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا، معاون خصوصی محصولات طارق باجوہ، معاون خصوصی طارق محمود پاشا بھی موجود تھے ۔ امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری اقتصادی امور نے بھی بنفس نفیس اجلاس میں شرکت کی ہے۔وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی ٹیم کو پاکستان کو درپیش اقتصادی چیلنجوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور ملک کے معاشی استحکام کے لیے موجودہ حکومت کے وژن پر بھی گفت و شنید ہوئی ہے۔سب سے اہم اور خاص بات یہ ہے کہ اسحاق ڈار نے اسی اجلاس میں یہ بھی کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے گزشتہ دور حکومت میں ان کے وزیر خزانہ ہوتے ہوئے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کو کامیابی کے ساتھ مکمل کیا گیا تھا۔ بس آپ جان لیجئے یہی وجہ ہے کہ دنیا مسلم لیگ کی حکومت اور نواز شریف پر اعتماد کرتی ہے۔
دیکھنے والے یہ بھی دیکھ چکے ہیں کہ سعودی عرب کی حکومت نے نواز شریف کی روایت کا مان رکھتے ہوئے اس بار عمرے کی خود دعوت دی ہے۔نواز شریف شاہی مہمان کی حیثیت سے عمرے کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ہمارے ذرائع کے مطابق نواز شریف کے اس دورے کے دوران سعودی عرب پاکستان کے لئے کسی خصوصی پیکج کا اعلان بھی کر سکتا ہے۔ایک طرف تو یہ حال ہے کہ شہباز شریف کی حکومت ملک کومعاشی بحران سے نکالنے کےلئے سرگرم اور کمر بستہ ہے مگر دوسری جانب ایک خوفناک طوفان حکومت کی چوکھٹ پر دستک دے رہا ہے۔شہر اقتدار کے باسیوں کو یہ خوف اور خطرات لاحق ہیں کہ جانے کسی لمحے کیا ہو جائے اور کون کاری وار کر جائے ۔ سچ پوچھئے تو اب دلوں کو دھڑکا سا لگا رہتا ہے کہ مبادا کوئی سونامی نہ آجائے اور وہ سب کچھ بہا کر لے جائے۔ان اندیشوں،وسوسوں ،وہموں اور مایوسیوں میں صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ خدایا کوئی انہونی نہ ہو ۔الطاف حسین حالی کی زبان میں:
اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
امت پہ تری آکے عجب وقت پڑا ہے
رجائیت پسندی اور امید کا دامن اگر ہاتھ سے نہ چھوڑیں تو حسن ظن کیا جا سکتا ہے کہ جس طرح ملک کی معیشت لمحہ لمحہ بہتری کی جانب بڑھ رہی ہے ،بالکل اسی طرح حکومت کی اہمیت اور پارلیمان کی عظمت بھی باقی اور برقرار رہے گی۔