اہم خبریںپاکستانفیچر کالمز

حکومت نے جاگنے میں دیر کر دی!

Chief executive, Arshad mahmood Ghumman

حقیقت/تحریر،ارشدمحمودگھمن)

 

خوشا خیر ہو کہ حکومت اب ہڑ بڑا کر خواب سے جاگی تو ہے ۔یہ الگ بات کہ حکمرانوں نے جاگنے میں دیر کر دی اور لمحہ موجود تک پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے۔خبریں دو ہیں اور اگر ان پر ان کی روح کے مطابق عمل کیا گیا تو سیاسی عدم استحکام اور انتشار ختم ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ہمارے ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت نے شرپسندوں،افراتفری پھیلانے والوں اور جرائم پیشہ عناصر سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔دوسری خبر کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے بیرون ممالک آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور فوج کے خلاف مہم چلانے کی بھی شدید مذمت کی ہے۔اقتدار کی راہداریوں میں آنے جانے والوں کا کہنا ہے کہ فوج کےخلاف منظم مہم چلانے والوں اور آرمی چیف کی ذات پر نجی حملے کرنے والے شرپسندوں کےخلاف بھی قانون کا شنکجہ کسنے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔دوسری جانب نگران وزیر اعلی محسن نقوی کا بھی لہجہ بدلا بدلا لگتا ہے۔انہوں نے فرمایا کہ بس بہت برداشت کر لیا ،اب پولیس پر تشدد کرنے والوں کے ہاتھ توڑ دیں گے۔امن وامان کے لئے پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کو فری ہینڈ بھی دیئے جانے کا قوی امکان ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے فوج اوراس کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کے خلاف بیرون ممالک مہم کو غلیظ قرار دیا ہے اور بیرون ملک پاکستانیوں سے اس کا حصہ نہ بننے کا مطالبہ کیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف کے خلاف یہ مہم ناقابل برداشت اور اداروں کے خلاف سازش کا تسلسل ہے،بیرون ملک محب وطن پاکستانی فارن فنڈڈ مہم کے خلاف آواز بلند کریں، بعض سیاسی شر پسند زہریلی سیاست کو بیرون ملک پاکستانیوں کے ذریعے پھیلا رہے ہیں، اوور سیز پاکستانی اس سازش کا حصہ نہ بنیں،عمران خان اداروں اور ان کے سربراہان کو اپنی گندی سیاست میں گھسیٹ کر آئین شکنی کر رہے ہیں، وزیر داخلہ ایسی غلیظ مہم چلانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں،پاکستان میں افراتفری، فساد اور بغاوت کو ہوا دینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے، تاریخ میں پہلی بار میرٹ پر لگنے والے آرمی چیف کے خلاف مہم ملک دشمنوں کا ایجنڈا ہی ہو سکتا ہے،قوم اپنے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے اور شرپسندوں کے خلاف متحد ہے۔بعد ازاں وزیراعظم نے ٹوئٹ بھی کیا کہ پی ٹی آئی عمران نیازی کی ایما پرآرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خلاف نفرت انگیز مہم چلا رہی ہے جو پرزور مذمت کے قابل ہے،عمران نیازی حکومت لینے کے لیے بے تابی میں انتہائی پستی میں جا رہے ہیں، ملک کو نقصان پہنچا رہے، ہماری مسلح افواج اور اس کی قیادت کو کمزور کر رہے ہیں۔

بیرون ممالک پاک فوج کے خلاف منظم مہم کو الگ رکھئے کہ ملک کے اندر کون سا سکون و اطمینان کی نہریں بہہ رہی ہیں۔ملک کے اندر بھی تحریک انصاف نے خانہ جنگی کا ماحول بنا رکھا ہے۔پولیس اہلکاروں پر تشدد اور حملے ،سرکاری اور قومی املاک کو جلانا اور جتھوں کے ذریعے عدالتوں پر حملے کرنا ان کی عادت بن چکی ہے۔انہیں کسی قانون کا خوف نہیں اور نہ ہی انہیں سماج میں کسی قسم کے اضطراب کا اندیشہہے۔اسی ضمن میں حکومتی جماعتوں کا اہم اور طویل ترین اجلاس وزیراعظم ہاﺅس میں ہوا جو6 گھنٹے جاری رہا۔ معاشی وسیاسی، داخلی و خارجی اور ا من وامان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ ہمارے ذرائع کے مطابق کسان پیکج، رمضان میں غریبوں کو آٹے کی مفت فراہمی،کم آمدن والے لوگوں کے لئے پٹرول پر خصوصی سبسڈی سمیت دیگر منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں وفاقی وزرا نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرنے والی پولیس اور رینجرز پر عمران خان کے حکم پر حملوں اور تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے نا قابل قبول قرار دیا ۔شرکا نے کہا پٹرول بم، ڈنڈوں، غلیلوں، اسلحہ، کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل متشدد تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے افسروں اور اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویش ناک ہے۔ با شعور مبصر مانتے اور جانتے ہیں کہ یہ رویہ ہرگز قانونی، جمہوری اور سیاسی نہیں۔ ریاست کے مقابلے میں ہتھیار اٹھانا،اہلکاروں پر گولی چلانا، گاڑیاں جلانا، عدالتی احاطوں کا محاصرہ کرنا اور وہاں دندنانا، جتھہ کشی، پولیس کی گاڑیاں نہروں میں پھینکنا، پولیس والوں کو راستے میں روک کر تشدد کا نشانہ بنانا لاقانونیت کی انتہا ہے جسے کوئی بھی ریاست برداشت نہیں کرسکتی۔

حکومتی اتحا دی برملا کہنے لگے ہیں کہ تحریک انصاف کا رویہ اور روش ریاست دشمنی ہےجو ملک و قوم کے لئے زہر قاتل ہے۔سچ پوچھیئے تو پی ٹی آئی اب سیاسی جماعت نہیں رہی بلکہ تشدد پسند تنظیم بن چکی ہے جس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں۔اس کے برعکس ایک اور الگ صورتحال بھی واقع ہوئی ہے۔سوشل میڈیا پر صارفین،ناظرین اور قارئین نظام عدل کے باب میں ترازو کے پلڑے برابر نہ ہونے کا بھی واویلا کر اور شور مچا رہے ہیں۔ایسا لگتا ہے مریم نواز کا تیر نشانے پر لگا ہے۔ ترازو کے جھکنے کا تاثر مزید گہرا ہورہا ہے جو ملک میں آئین، قانون اور عدل کے اصولوں کے لئے نیک فال نہیں۔یادش بخیر! گزشتہ سے پیوستہ روز حکومتی اتحادیوں کے اجلاس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو لیک کو بھی تشویشناک قراردیتے ہوئے مریم نواز کے بارے میں گھٹیا گفتگو اور جان سے مارنے کی دھمکی کی بھی مذمت کی گئی ہے۔ اجلاس کے شرکا نے کہا معاشرے کے تمام طبقات خاص طور پر خواتین اس منفی سوچ اور عدم برداشت کی شدید مذمت کریں۔اب اعلی عدلیہ کو بھی سوچنا ہو گا کہ ترازو کے دونوں پلڑے کیسے برابر کرنے ہیں اور اس تاثر کو زائل کیسے کرنا ہے۔ویسے بھی نواز شریف کا کیس عدالتی نظر ثانی کا منتظر ہے،اس سے عدلیہ کے پاس ایک ایسا راستہ کھلا ہے کہ وہ اپنی نیک نامی ثابت کر سکے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا ہے جس میں بڑے بڑے فیصلے بھی متوقع ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button