
اسلام آباد(ارشدمحمودگھمن) بلوچستان میں پیش آنے والے سانحہ جعفر ایکسپریس پر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس
پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر جعفر ایکسپریس واقعے کے آپریشن کی تفصیلات پیش کرتے ہوے آپریشن کے دوران جو رکاوٹیں پیش آئیں اس حوالے سے بھی آگاہ کررہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ 11تاریخ کو ایک بجے کے قریب جعفر ایکسپریس پر آئی ای ڈی دھماکا کرکے روکا گیا، دہشتگردوں نے تین ایف سی جوانوں کو بھی شہید کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشتگرد مختلف گروپس میں بٹے ہوئے تھے، دہشتگردوں کے ایک گروپ نے خواتین اور بچوں کو ٹرین کے اندر رکھا۔
دہشتگردوں نے ٹرین پر حملے سے پہلے قریبی ایف سی پوسٹ پر حملہ کیا، حملے میں 3 سپاہیوں کو شہید کیا گیا، ان عناصر کیساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی۔
جہاں جعفر ایکسپریس واقع پیش آیا انتہائی مشکل ترین علاقہ ہے، مسافروں کو ٹرین سے باہر زمین پر اکھٹا کیاگیا، ایک گروپ نے بچوں اورخواتین کو ٹرین میں رکھا باقی مسافروں کوباہرلے آئے۔
انہوں نے کہا کہ حملے کے ساتھ ہی میڈیا پر جنگ شروع ہوئی جو بھارت سے چلائی جارہی تھی، جب یہ واقعہ پیش آیا تو فزیکل ایکٹیویٹی چل رہی تھی، ان دہشتگردوں کی سپورٹ میں انفارمیشن وار بھی چلنا شروع ہوگئی۔
اس انفارمیشن وار کو بھارتی میڈیا لیڈ کررہا تھا، بھارتی میڈیا پرانی ویڈیو دکھا کر پروپیگنڈا کررہا تھا، بھارتی میڈیا نے ٹرین پر دہشتگردی کے حملے کو کارنامے کے طور پر دکھایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا پرانی ویڈیو دکھا کر پروپیگنڈا کررہا تھا، اے آئی تصاویر، دہشتگردوں کی دی گئی جعلی ویڈیو دکھا کر پروپیگنڈا کیا گیا، بھارتی میڈیا سوشل میڈیا سے ٹرین کی پرانی ویڈیو دکھاتا رہا۔
دہشتگردوں کا ایک چھوٹا گروپ ٹرین میں خودکش بمبار کیساتھ رکا، دہشتگردوں کی بڑی تعداد یرغمالیوں کو لیکر پہاڑوں پر گئی، 12مارچ کی صبح ایف سی ، پاک فوج نے دہشتگردوں کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔
دہشتگردوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا تو کچھ یرغمالیوں کو بھاگنے کا موقع ملا، دہشتگردوں کو ہمارے اسنائپرز نے انگیج کیا جس کی بدولت یرغمالیوں کو بھاگنے کا موقع ملا۔
دہشتگردوں کی گفتگو سے واضح تھا کہ درمیان میں خودکش بمبارموجود ہیں، خودکش بمباروں کی وجہ سے آپریشن کو احتیاط کےذریعے آگے بڑھایا جا رہا تھا۔
ضرار کمپنی کے شوٹرز نے سب سے پہلے خودکش حملہ آوروں کو نشانہ بنایا، خودکش بمباروں کو نشانہ بنانے پر کچھ مسافر افراتفری میں بھاگنے میں کامیاب ہوئے، ضرار کمپنی کے جوان سب سے پہلے ٹرین کے انجن کی طرف سے کلیئرنس کیلئے اندر داخل ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے جوانوں نے ایک ایک بوگی چیک کرکے ٹرین کو کلیئر کیا، سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران ایک بھی مغوی کو جانی نقصان نہیں پہنچا۔